| ”غزل“ |
| نہ دلوں میں خلش ہے اور نہ زیست سکوں میں ہے |
| لبِ قفل ہے اور نہ بغاوت چشمِ خوں میں ہے |
| دورِ حاضر میں جہد بھی کام نہ آئے گی |
| ظالم برتر تو سیاست زیرِ زوروں میں ہے |
| سہتا ہوں، ڈرتا ہوں، روتا ہوں، مرتا ہوں مگر |
| نہ سکت بازوؤں میں اور نہ فشار مرے رگوں میں ہے |
| شورش کو سراہتے اور شعور سے ڈرتے جو ہیں |
| یہ روایت کب سے ہمارے علم و فنوں میں ہے؟ |
| ہر سچ مرے لب تک آتے ہی دم توڑتا ہے |
| نہ قلم میں لرزش اور نہ اثر مرے فسوں میں ہے |
| میں اس امتحاں میں سے کبھی نہ گزر پاؤں سالار |
| جو نہ میرے خرد میں ہے اور نہ میرے جنوں میں ہے |
| اباسین سالار شینواری |
معلومات