اے جہاں والو میں آج اجالا کر جاؤں۔ |
جانے سے پہلے کام نرالا کر جاؤں۔ |
میری شفقت گیری کچھ کر نہ سکو گے تم۔ |
یوں گمانِ بد کو مٹا حب بالا کر جاؤں۔ |
اک شمع جلی ہے پھر نہ بجھے گی ہوں آندھیاں بھی۔ |
اب ایسا ہو گا ہوا پر چالا کر جاؤں۔ |
یہ ہماری تمناؤں کے دیپ جلے ہی رہیں۔ |
تیرا اب ختم یہ سارا پالا کر جاؤں۔ |
اب اپنے ہاتھوں کے ہالے کا ہار بنایا ہے۔ |
پہنا کر تیرے گلے میں مالا کر جاؤں۔ |
میداں اب مارنے کی نہ ضرورت پھر آئے۔ |
دکھلا کرتب ایسا ہی جیالا کر جاؤں۔ |
اب تیری روشنی چمکی بن کے جہانِ مثل۔ |
پھر ختم ابھی میں سارا جالا کر جاؤں۔ |
معلومات