بارشوں والے موسم اچھے لگتے ہیں۔
اتنا کہتے ہیں ہم دم اچھے لگتے ہیں۔
تیری باتوں سے کچھ نالاں نہیں ہوں میں۔
سچ جو کہتے ہیں پر نم اچھے لگتے ہیں۔
برکھا رت میں یہ بھیگے بھیگے گیسو ہیں۔
ایسے موسم کے محرم اچھے لگتے ہیں۔
کچھ جفا کے ستم ہیں کچھ وفا کے پل۔
سب دیے تیرے ہیں غم اچھے لگتے ہیں۔
کھائے دھوکہ نظر افسانہ گیری سے۔
محترم چلتے ہم سم اچھے لگتے ہیں۔
کب زیادہ تو کب کم اچھے لگتے ہیں۔
میرے دلبر نہیں انبار باتوں کے۔
تیرے پیچیدہ تر خم اچھے لگتے ہیں۔

0
2