بارشوں والے موسم اچھے لگتے ہیں۔ |
اتنا کہتے ہیں ہم دم اچھے لگتے ہیں۔ |
تیری باتوں سے کچھ نالاں نہیں ہوں میں۔ |
سچ جو کہتے ہیں پر نم اچھے لگتے ہیں۔ |
برکھا رت میں یہ بھیگے بھیگے گیسو ہیں۔ |
ایسے موسم کے محرم اچھے لگتے ہیں۔ |
کچھ جفا کے ستم ہیں کچھ وفا کے پل۔ |
سب دیے تیرے ہیں غم اچھے لگتے ہیں۔ |
کھائے دھوکہ نظر افسانہ گیری سے۔ |
محترم چلتے ہم سم اچھے لگتے ہیں۔ |
کب زیادہ تو کب کم اچھے لگتے ہیں۔ |
میرے دلبر نہیں انبار باتوں کے۔ |
تیرے پیچیدہ تر خم اچھے لگتے ہیں۔ |
معلومات