پھر وہی ظلم کے بازار و گلی کوچے میں |
حاکمِ وقت کے تیور میں وہ بدلے کی جھلک |
تاجِ حاکم میں وہی زعم و خدائی کا غرور |
پھر گلستاں میں بڑھی جاتی ہے شعلوں کی لپک |
جس طرف دیکھیے آہوں کے شرارے پھوٹے |
جس جگہ جائیے آہوں کی صدا آتی ہے |
کس کے پندارِ خدائی نے یہ ڈھائے ہیں ستم |
لبِ مظلوم پہ یہ کیسی دعا آتی ہے |
اے خدا تیری خدائی کی قسم ہے تجھ کو |
تیرے بندوں کو بھی ہوتا ہے خدا کا دعویٰ |
ان خداؤں نے تو ہم پر وہ ستم ڈھائے ہیں |
تیرے محشر سے بھی پہلے ہوا محشر برپا |
معلومات