چاند نکلا تو بام و در چمکے |
شب کی دہلیز پر سحر چمکے |
ابر برسا تو پیڑ جی اٹھے |
پتوں پر اوس کا اثر چمکے |
پیڑ کی اوٹ سے مہک آئی |
راستوں پر کوئی نظر چمکے |
رات اتری تو چاندنی نے کہا |
خواب بن کر کوئی نگر چمکے |
بادلوں کی تہوں میں کوئی تھا |
یاد کی کوئی رہگزر چمکے |
ریت پر چلتے پاؤں تھکنے لگے |
سورج آیا تو پھر سفر چمکے |
گھونسلوں میں پرندے تھک کر سوئے |
رات بھر خواب کے اثر چمکے |
بستیوں میں سکوت چھایا تھا |
یاد بن کر کوئی نگر چمکے |
چشمۂ نور پر جو ابر گرے |
قطرہ قطرہ کوئی ہنر چمکے |
خشک پتے جب بھی بکھر جائیں |
خواب کی گود میں قمر چمکے |
چاندنی نے جو ہاتھ پھیلا دیے |
پھول پر شبنمی اثر چمکے |
گھر کے کونے میں بیتے لمحوں پر |
یاد کا کوئی بام و در چمکے |
کھلکھلاتی ہوا چلی جب بھی |
پھر کسی گل کا اک سفر چمکے |
بوندا باندی ہو جب فضا میں کہیں |
خاک پر کوئی نقشِ تر چمکے |
پھول کھلتے ہی باغ میں جیسے |
ہر طرف خوشبو کا اثر چمکے |
جھیل کی سطح پر جو ٹھہرا چاند |
چاندنی میں کوئی خبر چمکے |
ٹوٹتی شاخ پر پرندہ تھا |
خالدؔ آنکھوں میں کوئی گھر چمکے |
معلومات