قائدو! بتلاؤ برہم کیسے شیرازہ ہوا؟ |
اس تباہی کا تمہیں بھی کوئی اندازہ ہوا |
باہمی انس و محبت دل کے خانے میں ہو کیوں |
آپسی بغض و عداوت کا جو دروازہ ہوا |
جب کہ دشمن ہر طرف سے ہم کو گھیرے جائے ہے |
خود میں ہی یہ قتل و غارت اور بھی تازہ ہوا |
یہ حسد کی آگ تیرے تن کی چنگاری ہوئی |
یہ غبارِ بغض تیرے چہرے کا غازہ ہوا |
عربی و ہندی ہوا تو سید و مرزا ہوا |
سازِ رنگ و بو سے تیرے کیسا آوازہ ہوا |
سب سے زیادہ ہو کے بھی ہم اس قدر کمزور ہیں |
آپسی مڈبھیڑ کا یہ کیسا خمیازہ ہوا |
معلومات