شب کے دامن میں یہ سحر بولے
پھول، خوشبو، ہوا، شجر بولے
پھول ہنس دیں، ہوا صدا دے کوئی
بوٹا بوٹا نئی خبر بولے
جھیل پر چاندنی کی چلمن ہو
اور کنارا تری نظر بولے
کون کہتا ہے خاک تو چپ ہے
اس کے ذروں میں بحرِ تر بولے
دھوپ کی اوٹ میں شفق مہکے
ابر جب برسے، تو شجر بولے
تن کے جنگل میں جب سکوت اُترے
دل کے اندر کوئی بشر بولے
پھول خاموش ہوں تو بلبل سے
بند کلیوں کا بھی جگر بولے
شاخ پر جب کوئی صبا ٹھہرے
پھول کا لمس، برگ و بر بولے
یاد کی شام جب اترنے لگے
دل کے زخموں سے ہم سفر بولے

0
29