آ ان کلیوں پر پھولوں پر پرجوش شباب سجاتے ہیں۔ |
دلبر مت چھیڑو اب میرے سب درد حساب لگاتے ہیں۔ |
میں بنانے والے کو جب دیکھتا ہوں جو قادر مطلق ہے۔ |
اب ہم نفس و ہمنوا عجیب عجب القاب بلاتے ہیں۔ |
دیکھو یہ جھکی نظریں کھلی بانہیں حوصلہ افزائی کرتے۔ |
میرے ارمانوں کو پورا کرتے ہیں یا گرداب دلاتے ہیں۔ |
یوں تجھے مسرور جو دیکھا میرا بھرا دل شاداں ہونے لگا۔ |
سب سامنے ہے جو سوال و جواب سوال و جواب بناتے ہیں۔ |
زر تاب حسن شاداب گلاب غزل سا چہرہ شباب سجا۔ |
اب میرے اٹھے ہوۓ قدموں پر کیسا حساب لگاتے ہیں۔ |
محراب حجاب نظر ہے یا کہ نقاب پڑا ہے چہرے پر۔ |
ہم تیرے پیار کے طالب ہیں کب عالی جناب بناتے ہیں۔ |
لمحہ بھر فرصت ملتی کہاں مصروف عمر اب ساری ہے۔ |
ایسا ہے کیوں کر اپنی عمر کو بے نقاب دکھاتے ہیں۔ |
معلومات