| “غزل” |
| اس کی باتوں میں اثر ہے، یہ خبر ہے |
| آرزوئے دل میں گھر ہے، یہ خبر ہے |
| میں جہاں جاؤں تو خائف لوٹتا ہوں |
| میرے جانے میں خطر ہے، یہ خبر ہے |
| وقت ظالم ہے، مگر میں چپ رہا ہوں |
| میری خاموشی میں صبر ہے، یہ خبر ہے |
| لوگ کہتے ہیں میں بگڑا، پر حقیقت |
| میرے لہجے میں ہنر ہے، یہ خبر ہے |
| خواب بونے والے اب روتے ہیں شب کو |
| یہ مقدر کا سفر ہے، یہ خبر ہے |
| بھوک روتی جا رہی ہے اشک سے اب |
| رزق پر بھی اب نظر ہے، یہ خبر ہے |
| خوف کے زنداں میں ٹوٹے ہیں دریچے |
| دل میں امیدِ سحر ہے، یہ خبر ہے |
| اب کوئی فرعون تختوں سے گرا ہے |
| کوئی موسیٰ بھی نظر ہے، یہ خبر ہے |
| اب عدالت میں ضمیر اُٹھنے لگا ہے |
| حق دوبارہ معتبر ہے، یہ خبر ہے |
| جو وطن بیچے وہی رہبر بنا ہے |
| اب یہ کیسی رہگزر ہے، یہ خبر ہے |
| سوچ زندہ ہے تو زنداں بھی شکستہ |
| یہ قلندر کا اثر ہے، یہ خبر ہے |
| جو قلم اب تیغ سے تیز تر ہوا ہے |
| یہ بغاوت کا ہنر ہے، یہ خبر ہے |
| خاک میں جلتے ہوئے خوابوں کے اندر |
| ایک چنگاری سفر ہے، یہ خبر ہے |
| جبر ٹوٹے گا، یقینِ دل ہے سالار |
| اب ہواؤں میں شرر ہے، یہ خبر ہے |
| شاعر: اباسین سالار شینواری |
معلومات