ہم یہ سمجھ رہے تھے وہی آستھا کے مثل
دے کورٹ بھاجپا کو حکومت کی باگ ڈور
لاٹھی ہے جس کی بھینس اسی کو ملے گی پھر
بے چارے بے نوا تو مچاتے رہیں گے شور
منصف تو ہے بچارہ یاں ظالم کا اک غلام
ہر اک مقام پر ہے چلے حکمِ ظلم و جور
پھر کوتوال جرم میں جائے گا جیل بھی
بیٹھیں گے اس جگہ پہ سیاست کے سارے چور
لاکھوں کو قتل کیجیے شہرت کے واسطے
دنیا کے لیڈروں کا یہی رہ گیا ہے طور
رنگیں ہے خوں سے لیڈرِ دوراں کی یہ قبا
سارے حسین مر گئے حجاج کا ہے دور
سیاست میں وہ شرافتیں مفقود ہو گئیں
ہے کارگر یہاں پہ درندوں کا سارا زور

0
32