اب تو کوئی ارمان نہیں ہے
ان کا جو احسان نہیں ہے
یہ کہنا آسان نہیں ہے
دل کا تو مہمان نہیں ہے
آپ ہیں ناداں جو کہتے ہیں
خاموشی طوفان نہیں ہے
اپنوں کی اس بدمعاشی میں
غیروں کا احسان نہیں ہے
رونا تو آسان ہے پیارے
چپ ہونا آسان نہیں ہے
عشق کی راہوں میں لٹتا جا
اس میں کچھ نقصان نہیں ہے
آج کے رشتے اتنے سچ ہیں
اپنوں کی پہچان نہیں ہے
آپ کے دھوکے میں نہ آئے
دل اتنا نادان نہیں ہے
دل کا غنچہ مرجھایا کیا
ہونٹوں پر مسکان نہیں ہے
مال و دولت روپیہ پیسہ
جینے کا سامان نہیں ہے
جس کا تجھ کو ڈر رہتا ہے
ویسا میری جان نہیں ہے
ساری آسانی ہے مشکل
مشکل کیوں آسان نہیں ہے
حرکت کر لیں چاہے زبانیں
کرنا تو آسان نہیں ہے
ساری بلندی تجھ کو مبارک
لیکن تو انسان نہیں ہے

0
4