غزل |
کلام :ابوالحسنین محمد فضلِ رسول رضوی، کراچی |
_______________________ |
_______________________ |
اس کے پھولوں میں جو نِگہَت ہے، گُلابوں میں نہیں ہے |
______________________ |
کلام ابو الحسنین محمد فضلِ رسول رضوی، کراچی |
)))))))))))))))))))))))))))))))))))) |
اس کے پھولوں میں جو نِگہَت ہے، گُلابوں میں نہیں ہے |
اس کے نَغْموں میں جو مَستی ہے، وہ سازوں میں نہیں ہے |
اس کے حَرْفوں میں جو وُسْعَت ہے، مَقَالوں میں نہیں ہے |
اس کے لَفْظوں میں جو حِکْمَت ہے، کِتابوں میں نہیں ہے |
اس کے دامَن سے جو وَابَستہ ہے، عاموں میں نہیں ہے |
جو وہاں سے پِھر گیا، پِھر وہ شُماروں میں نہیں ہے |
ویسے مِلتے تو ہیں ہیرے بھی کَروڑوں میں بہت سے |
جو تَراشے وہ، تو مِلتا مہنگے داموں میں نہیں ہے |
دھوپ جب ہو تو ہمیشہ وہ رہا ہے اک شَجَر سا |
وہ مَحَبَّت کا ہے سایہ جو سَحابوں میں نہیں ہے |
وہ پِلاتا ہے نِگاہوں سے مِلا کر یوں نِگاہیں |
کَیف و مَستی اور نَشہ ایسا شَرابوں میں نہیں ہے |
یوں مَحَافِل میں کُھلے ہم پر طَریقَت کے یہ اَسرار |
اس کے نُکتوں میں جو سَیری ہے، نِصابوں میں نہیں ہے |
بے خودی میں وہ خودی سب کو سکھائے ہم صفیرو! |
اس کے یاروں میں جو رونَق ہے، بَہاروں میں نہیں ہے |
اُس کے جو ساتھی ہیں، وہ اُس کی صَداقَت کے ہیں شَاہد |
ہاں بَناوٹ بھی کوئی اس کے گواہوں میں نہیں ہے |
جب لگایا اس نے نَعرہ، تو ہِلا کر رکھ دیا دَیر |
اس کے نعرے میں جو گرمی ہے، شَبابوں میں نہیں ہے |
جب جُھکا کر سر نَظَر کرتا ہے دِل پر دِل رُبا سی |
تو مِلے دِل کو مزہ جو ان ربابوں میں نہیں ہے |
یہ نشہ تو ہے الگ سا، یہ بیاں کب ہوسکے گا |
یہ خَیالوں میں نہیں ہے، یہ دِماغوں میں نہیں ہے |
وہ لٹاتا ہے غُلاموں پر جَواہِر کا خَزینہ |
یہ خَزینہ ہے کہاں اب، اِن خَزانوں میں نہیں ہے |
بام پر وہ آج آیا سب نِقابوں کو ہٹا کر |
آج تھا جو لُطف، وہ تو ان حِجابوں میں نہیں ہے |
عِشْق کی اصلی نَمازیں وہ ادا کرنا سِکھائے |
لُطْف ہے تو ان میں ہی، خالی نَمازوں میں نہیں ہے |
پوچھ بیٹھا جب کوئی، ہے میکدہ ایسا کہاں پر؟ |
برملا سب نے کہا ، سُن لے جوابوں میں نہیں ہے |
یہ حقیقت ہے بنا ہے مَیکدے سے یوں تعلق |
جی لگا ہے تو وہاں بس، اور ٹِھکانوں میں نہیں ہے |
آسرا اس کا ہے رضْوی کو تبھی اِترا رہا ہے |
جب سہارا وہ بَنا، تو بے سَہاروں میں نہیں ہے |
::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::: |
از ابو الحسنین محمد فضلِ رسول رضوی، کراچی |
معلومات