نعتِ سرور کونینﷺ
مجھ پہ سرکار عنایت کی نظر ہو جائے
عمر ساری مری طیبہ میں بسر ہو جائے
قلب معمور ہوا عشقِ نبی سے جس کا
ساری مخلوق کا وہ نورِ نظر ہو جائے
ہم پہ سرکارِ دو عالم کی نظر ہو جائے
" ہجر کی رات کٹے اور سحر ہو جائے"
خالقِ کُل نے کوئی بات بھی ٹالی ہی نہیں
ان کی مرضی ہے جدھر قبلہ اُدھر ہو جائے
سبز گنبد کی گھنی چھاؤں میں آ جائے اجل
اس طرح آخری طے میرا سفر ہو جائے
عشقِ احمد کے ترانوں سے زمانہ گونجے
خوب ایماں کا گھنا دل میں شجر ہو جائے
فکر پرواز کرے چوم کے پائے اقدس
جب تخیل میں شہِ دیں کا گزر ہو جائے
نسبتِ فیض نے سرشار سخی مجھکو کِیا
ہوں گدا آپ کا عالم میں نشر ہو جائے

0
87