تم اپنی محبت کے انداز بدل ڈالو
مجھ پر نہ یقیں ہو تو ہمراز بدل ڈالو
الفت کے خسارے کا معلوم اگر ہے اب
انجام سے پہلے تم آغاز بدل ڈالو
دشمن کے ارادوں کو ظاہر ہے اگر کرنا
تم اپنے کھیل کا ہی انداز بدل ڈالو
جو تیرے لبوں کو سر مسکان نہ دے پاۓ
اس شہر کے تم سارے سر ساز بدل ڈالو
اے دوست کرو ہمت کچھ دور محبت ہے
تم چاہتے ہو منزل پرواز بدل ڈالو
فیضان حسن طاہر بھٹی

8
500
ٖفیضان صاحب آپ کے کہنے پہ میں اس غزل پر اپنی گزارشت پیش کر دیتا ہوں

تم اپنی محبت کے انداز بدل ڈالو
ہو مجھ پہ یقیں نا تو ہمراز بدل ڈالو
لفظ "نا" مرکبات کے ساتھ استعمال ہوتا ہے جیسے ناخوش - نا آشنا وغیرہ - یہاں "نہ" آئیگا مگر پھر یہ وزن سے گر جائیگا تو آپ کو یہ مصرع کچھ تبدیل کرنا پڑے گا


معلوم اگر ہے تم کو اپنے خسارے کا
انجام سے پہلے تم آغاز بدل ڈالو

اس میں دونوں مصرعوں میں تم کا استعمال شعر کو خراب کر رہا ہے - ایک ہی دفعہ تم استعمال کریں دوسری بات یہ کہ کس کا انجام بدل ڈالو؟ کس چیز میں خسارا ہے یہ بات ہونئ چاہیۓ اس شعر میں ورنہ یہ عیب ہے


جو تیرے لبوں کو اب مسکان نہ دے پاۓ
اس شہر کے تم سارے سر ساز بدل ڈالو
یہاں اب کا استعمال دوسرے مصرع سے مطابقت نہیں رکھتا اور دیکھیے کہ مسکان کا سر ساز سے کوئ براہِ راست تو تعلق ہوتا نہیں تو اس میں پڑھنے والے کو خود سمجھنا پڑیگا کہ کبھی آپ کو موسیقی سے خوشی ملتی تھی مگر اب نہیں ملتی اس لیۓ اب آپ سب سر اور سازوں کو بدلنا چاہتے ہیں۔ شعر میں آفاقیت ہونی چاہئے جو چاہے اپنی ذات کے حوالے سے ہی کیوں نہ بیان کی جاے


اے دوست ضرورت منزل کی ہے اگر تم کو
اب اڑنے کی اپنی تم پرواز بدل ڈالو
اڑنے کی پرواز کیا ہوتی ہے؟
اور منزل کی ضرورت کیا ہوتی ہے؟ مطلب ایسا بھی ہوتا ہے کہ کچھ منزلیں ایسی ہیں جنکی ضرورت نہیں ہے آپ کو تو پھر وہ تو آپکی منزل ہی نہیں ہوئ۔

باالفاظ دگر اس غزل میں شعریت کی کمی ہے

0
بہت بہت شکریہ بھائی جان

0
آپ کا شکر گزار ہوں بھائی جان آپ نے تفصیل سے وضاحت فرمائی اللہ پاک آپ کو اور علم نافع عطا کرے ۔شکریہ بھائی جان ۔۔۔

0
بھائی جان اب ذرا پھر کرم کیجیئے اور دیکھ کے بتائیے بہتر ہے آگے سے کہ نہیں ۔شکریہ ۔۔آپ کا بہت شکر گزار ہوں بھائی جان۔۔

0
جناب اتنا شکریہ کرنے کی ضرورت نہیں میں نے کوئ احسان نہیں کیا آپ پہ۔
اب غزل کی بات کرتے پیں
آپکی غزل اب پہلے سے بہت بہتر ہوگئ کیونکہ اس میں ابہام نہیں رہا - ماشااللہ

اب اسے مزید غنایئت دینے کی ضرورت ہے
میں نے کچھ مصرعوں کے بعد انہیں بدل کر لکھا ہے جس سے میری دانست میں وہ اور رواں ہو جاتے ہیں
انہیں دیکھ لیں - صھیح لگے تو وہی رکھ لیں یا اس اور بہتر کر لیں یا رد کر دیں
شکریہ

0
تم اپنی محبت کے انداز بدل ڈالو
مجھ پر نہ یقیں ہو تو ہمراز بدل ڈالو
الفت کے خسارے کا معلوم اگر ہے اب
----الفت میں خسارا ہے معلوم تمھیں ہے گر
انجام سے پہلے ہی آغاز بدل ڈالو
دشمن کے ارادوں کو ظاہر ہے اگر کرنا
تم اپنے کھیل کا ہی انداز بدل ڈالو
----تم کھیل وہی کھیلو انداز بدل ڈالو
جو تیرے لبوں کو سر مسکان نہ دے پاۓ
---جو سر تیرے لبوں کو مسکان نہ دے پاۓ
اس شہر کے تم سارے سر ساز بدل ڈالو
---اس دل کے مغنی کے تم ساز بدل ڈالو
اے دوست کرو ہمت کچھ دور محبت ہے
تم چاہتے ہو منزل پرواز بدل ڈالو
--- گر چاہتے ہو منزل پرواز بدل ڈالو

بہت بہت شکریہ بھائی جان اللہ آپ کی عمر دراز کرے

0
بھائی جان آپ کا بہت شکریہ

0