| گئی رُتوں کے حسین لمحے کہاں ملیں گے |
| کبھی جو دِل میں ہمارے بستے کہاں ملیں گے |
| رُباب سارے سِتار سارے ہیں توڑ ڈالے |
| تَو رُوح میں رَچنے والے نغمے کہاں ملیں گے |
| دیے ہمیں زخم اپنوں ہی نے ہمیشہ چھپ کے |
| نشاں ہمارے بدن پے گہرے کہاں ملیں گے |
| رفاقتوں کے محبتوں کے ہوں امر لمحے |
| کبھی جو ہو جائیں سچ وہ سپنے کہاں ملیں گے |
| وہ لوگ ڈھونڈے سے بھی ظفؔر اب نہیں ہیں ملتے |
| دُعا میں لپٹے ہوں جن کے پِہرے کہاں ملیں گے |
معلومات