کمزوروں کے مقتل میں کبھی رہ نہیں سکتا
مظلوموں پہ یہ ظلم کبھی سہہ نہیں سکتا
جذبات کے ساحل پہ خموشی کا ہے ڈیرہ
اب ہوگا کیا آگے یہ کوئی کہہ نہیں سکتا
قدرت نے زباں دی ہے تو بولوں گا ہمیشہ
میں سیلیِ دوراں میں کبھی بہہ نہیں سکتا

0
33