گمشدہ تھا میں کہ تجھ سے آشنائی ہو گئی
رہگزر بھی مل گئی، منزل کُشائی ہو گئی
خوف، غم، شبہے، سبھی مجھ سے جدا یوں ہو گئے
سامنے میرے عیاں سب ماورائی ہو گئی

0
36