پرانی تصویریں پھر سے ہم کو ہمارا بچپن دکھا رہی ہیں
ہمارا ماضی پلٹ کے پھر سے نہ آ سکھے گا بتا رہی ہیں
وہ جن سے ہم کو بہت محبت ہے، ایسے چہرے دکھا رہی ہیں
ہمارے دل کی دھڑکتی دھڑکن کو اور تھوڑا بڑھا رہی ہیں
وہ جو دلوں میں ہیں بسنے والے مگر بہت دور رہ رہے ہیں
یہ بیچ کی دوریاں گھٹا کے ،نظر میں ٹھنڈک جگا رہی ہیں
بہت سے ایسے حسین چہرے کہ جو تصور میں ہیں ہمیشہ
مگر یہ تصویریں نقش اُن کے بھی دل میں گہرے بنا رہی ہیں
وہ اپنے جو ہم کو چھوڑ کر جا چکے بسانے ابد کی بستی
یہ انکے ہنستے ہنساتے چہرے دکھا کے ہم کو رلا رہی ہیں
ہمارے دل کے ہزار ٹکڑے کہ جو ہیں بکھرے ہوئے جہاں میں
یہ عکس ان کے دکھا دکھا کر، فراق تھوڑا گھٹا رہی ہیں
ہم اپنا بچپن اور اپنے بچوں کا بچپنا ان میں دیکھتے ہیں
یہ ہیں کہن سال وہ تصاویر جو ابھی جھلملا رہی ہیں
ندیؔم تم سے کہا یہ کس نے، "کہ جھوٹ ہے افترا ہے دنیا "
ہماری کھینچی ہوئی تصاویر، نقش ِ ہستی بنا رہی ہیں

0
19