اے بادِ بہاری پھر سے فلک سے نجوم تو لا۔ |
پھولوں کی منڈیر پہ تتلیاں اب کے ہجوم تو لا۔ |
اب قلب ہے مسکا امیدِ وفا پھر ہے چمکا۔ |
اب خاک ہو کر زمیں کی تب آسماں چوم تو لا۔ |
کر کام ہی تیری جیت ہو گی اسی لشکر سے۔ |
جو دیے ہیں عنواں ڈھونڈ ان کے مقسوم تو لا۔ |
لُو چاند سے اور ضیا کو ستاروں سے مانگ لو۔ |
سورج کی چمک لو شگفتہ چمک مفہوم تو لا۔ |
ہم سے ہوں گے نہ ہزاروں جہاں میں مگر ہیں جب۔ |
ہم ہوں گے نہ ڈھونڈ کے چہرے بھی معصوم تو لا۔ |
بھنورا مارا جاۓ گا ہوا میں بے مقصد ہی۔ |
تو چل نہ مگر کہ فلک سے بادِ سموم تو لا۔ |
یہ شکل و شباحت خاک میں پنہاں ہو گی اک دن۔ |
سب خاک ہے چاہے سارا زمانہ ہی گھوم تو لا۔ |
معلومات