بچھڑ جانے کا غم نہیں تھا
بدل کے وفا دم نہیں تھا
مجھے پوچھتے تو بتاتا
ستم تیرا تو کم نہیں تھا
بہک جاتے مے خانے میں سب
مگر جام میں جم نہیں تھا
یہ دنیا وفا کرتی کیسے
تری زلف میں خم نہیں تھا
یہ فیضان کیسا ہیں اپنا
جو الفت میں بھی ضم نہیں تھا

120