لمحے کئی ایسے غضب ہوتے ہیں
برسوں جدائی کا سبب ہوتے ہیں
اوس پڑی رہتی ہے صدیوں تلک
ہجر کے موسم بھی عجب ہوتے ہیں
دُھن میں لیے پھرتے ہیں جو سربَکَف
اُن ہی کے افسانے طرب ہوتے ہیں
عشق میں جب مجنوں ہو جائیں تبھی
لیلیٰ کے دربار طلب ہوتے ہیں
لوگ سمجھ پائیں کیا ان کے بیاں!
جن کے اشارے بھی ادب ہوتے ہیں
کم ہی زمانے میں ملیں گے ظفر
نام ہی جن کے تو لقب ہوتے ہیں

0
50