خوش نصیبی نظر اتارتی ہے
اور کوئی روشنی نہارتی ہے
موت کو بھی خبر نہیں شاید
زندگی کتنی بار مارتی ہے
اس کے ہاتھوں شہید ہوتی ہوئی
ہر تمنا مجھے پکارتی ہے
جانے کب دستیاب ہوتا ہے
آرزو ہاتھ پاؤں مارتی ہے

0
8