قدم قدم پہ ہے افلاس و بھوک کا غوغا |
ہر ایک گام پہ لاچار مفلسوں کی صدا |
کہاں گئے ترے اسمارٹ سٹی کے منصوبے |
ہیں تن پہ چیتھڑے ،ہے اور تار تار ردا |
اے سیاسی بازی گرو کیا یہی ترقی ہے |
بہت ہی خوب ہیں بلیٹ ٹرین کے جلوے |
مگر یہاں کی ٹرینوں کا حال تو دیکھو |
ہو تہنیت تمہیں سودا ہوا ہے رافیل کا |
مگر پرانے جہازوں کا حال تو دیکھو |
اگر یہی ہے ترقی تو خوب اچھی ہے |
نظامِ فوج کو برباد پاک کرتا ہے |
ہوئے ہوں فیل جو طلبہ تو پاک کرتا ہے |
اگر ہو جام ٹریفک تو پاک کرتا ہے |
جو گڑبڑی ہو الیکشن میں پاک کرتا ہے |
جنابِ عالی کی سرکار پھر کیا کرتی ہے |
گو اپنے خون و لہو سے اگا رہا ہے اناج |
اگر ہےجینا تو تذلیل جھیلنی ہوگی |
کسان آج بھی بھوکا ہے پیاسا ننگا ہے |
بنامِ مذہب و تہذیب روز دنگا ہے |
شہر شہر یہاں انسانی خوں سے رنگا ہے |
مرا یہ خلق سے رشتہ تمہاری راہ سے ہے |
معلومات