جس ضرب سے یا چوٹ سے یا وار سے گرے |
بس خواب کا محل تری یلغار سے گرے |
پہلے ہی اس کے دل پہ خطاؤں کا بوجھ ہے |
گستاخی کر کے کیوں نگہ یار سے گرے |
دیوار و در کے زاویے کیا ہوں گے آج جب |
بنیادی خشت چھوٹ کے معمار سے گرے |
پہلے خفا ہو ایک نظر کے سوال پر |
پھر بے خودی میں مجھ پہ بڑے پیار سے گرے |
خنجر تو پیٹھ میں مری دھوکے سے گھونپ دے |
یا کٹ کے تیرا سر مری تلوار سے گرے |
قتل عمد کا بوجھ ہواؤں کے سر نہ جائے |
کٹ کٹ کے گل چمن میں اگر خار سے گرے |
آنکھوں کے کچھ اشارے سے دل بستگی کرو |
بار گناہ چشم گنہ گار سے گرے |
جدت پسندی اپنی بلندی پہ آج ہے |
کہنہ نشاں پرانی سی دیوار سے گرے |
معلومات