کبھی ہم دوست ہوتے تھے
اجالے ساتھ ہوتے تھے
کہ جب بھی ہم ملا کرتے
تو غم کی موت ہوتی تھی
خوشی کی صبح ہوتی تھی
وہ دن اب یاد آتے ہیں
کہ سورج کے طلوع ہوتے
تری جانب رواں ہونا
تجھے پھر ساتھ لے کر اک
یگانہ کارواں ہونا
وہ دن اب یاد آتے ہیں
کہ اب تاریکیوں میں تو
نہیں امّید اجالے کی
کہ اب سورج نہیں چڑھتا
یہ اندھیرا نہیں مرتا
کہ راتوں کے اندھیروں میں
اجالے یاد آتے ہیں
وہ دن اب یاد آتے ہیں
کہ جب ہم دوست ہوتے تھے
اجالے ساتھ ہوتے تھے

0
40