| بھوک سے بلکتی گلیوں میں، چہروں پر ویرانی ہے، |
| زندگی کی اجڑی راہوں میں، دُکھ کی اک کہانی ہے۔ |
| کچھ محلوں میں جشن سجے ہیں، روشنی ہے، نغمے ہیں، |
| کچھ جھونپڑیاں سونی سونی، خالی ہاتھ، آنسو ہیں۔ |
| چند گھروں میں نعمت بکھری، کھانے والے سیر ہوئے، |
| کچھ مجبوروں کے بچوں نے، پانی پی کے خواب بُنے۔ |
| بیروزگاری، بکھری قسمت، سائے جیسے راہوں میں، |
| صبح سے شام تلک ہے فاقہ، زخم ہیں سب بانہوں میں۔ |
| کون سنے گا، کون سمجھے، کس کے دل میں درد رہے؟ |
| دنیا کی اس دوڑ میں دیکھو، کون کسی کا ہاتھ دے؟ |
| چلو شاکرہ جلائیں دیپ امید کے، بانٹیں سب کے زخموں کو، |
| محبت کے رنگ سے بھر دیں، بھوک سے بلکتی گلیوں کو۔ |
معلومات