تم خاک الفت کی اڑاتے جاتے
نفرت مٹا کے ہم بھی آتے جاتے
دن بھی گزر گے تیری یاد میں سب
تم چہرہ تو مجھ کو دکھاتے جاتے
کب وقت تھا اس کے بھی پاس یاروں
اب ناز وہ کیسے اٹھاتے جاتے
جب زندگی مانا تو کہتے مجھ کو
وہ آس تو کوئی لگاتے جاتے
فیضان جب سے ہم اکیلے رہ گے
اب درد کس کو ہم سناتے جاتے

0
91