'''''''''''''''''''''''''''' |
ذاتِ محمد |
صلی اللّٰہ علیہ وسلم |
خدا کی رحمتیں ان پر ہوں نازل |
خدا بھیجے سلامیں ان پہ کامل |
""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""" |
""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""" |
کھلا قرآن ہے ذاتِ محمد |
خدا کی شان ہے ذاتِ محمد |
بنا سارا جہاں اس کے لیے ہے |
جہاں کی جان ہے ذاتِ محمد |
رفعنا کہہ کے رب نے یہ بتایا |
ورا ہر آن ہے ذاتِ محمد |
نبی برہان لے کر سب ہی آئے |
ہاں خود برہان ہے ذاتِ محمد |
خدا کے ہم پہ ہیں انعام بے حد |
بڑا احسان ہے ذاتِ محمد |
نہ حق باطل عیاں ہوتے کسی پر |
مگر فرقان ہے ذاتِ محمد |
مرے ہاتھوں میں بس دامن نبی کا |
مرا ایقان ہے ذاتِ محمد |
یوں تو عنوان ہیں لوگوں کے صدہا |
مرا عنوان ہے ذاتِ محمد |
شناخت ہوتی ہے رشتوں سے اکثر |
مری پہچان ہے ذاتِ محمد |
عمل تو ناز کے قابل کہاں ہیں |
مرا تو مان ہے ذاتِ محمد |
گدا بن کے کھڑے ہیں بادشاہ بھی |
شہِ شاہان ہے ذاتِ محمد |
ہماری عقل سے تو وہ ورا ہے |
بڑی ذیشان ہے ذاتِ محمد |
ہے وہ انساں مگر ہے اصلِ انسان |
کمال انسان ہے ذاتِ محمد |
بشر کی رٹ لگاتے ہو ذرا ہوش |
بشر کی آن ہے ذاتِ محمد |
ارے رضوی تَو کہتا فخر سے ہے |
مرا ایمان ہے ذاتِ محمد |
صلی اللّٰہ علیہ وسلم |
خدا کی رحمتیں ان پر ہوں نازل |
خدا بھیجے سلامیں ان پہ کامل |
؛؛؛؛؛؛؛؛؛ |
عرض نمودہ: ابو الحسنین محمد فضلِ رسول رضوی |
18 ربیع الآخر 1446ھ/ 21 اکتوبر 2024ء |
شب سہ شنبہ دس بج کر ستاون منٹ |
:::::: |
معلومات