چپیٹ میں آئے گا یہ گلشن جو شعلوں کو یوں ہوا کرو گے
تمہیں بھی جا لیں گی یہ بلائیں کہاں تلک تم بچا کرو گے
تم اپنے ناخن سے اپنے گنجے کو چھیدتے ہو کریدتے ہو
تباہ اپنے ہی ہاتھوں ہوگے مگر ہمیں سے گلہ کرو گے
ہیں ہم بھی یکتا ہو تم بھی اعلٰی نہ ہم ہی کم ہیں نہ تم ہی کم ہو
وفا کی حد سے وفا بڑھے گی ستم ستم سے سوا کرو گے
تمہیں بھی شمعِ وفا کی مانند ملے گی لاکھوں میں نیک نامی
عروج ہوگا تمہیں بھی خود کو جو وقفِ راہِ فنا کرو گے
کسی خدائی کو تیرے سجدے سے کیا سند پھر کبھی ملے گی
کسی کے قدموں میں بھی عقیدت بھرا یہی ناصیہ کرو گے
خدا ہی جانے وہ ایسے نغموں کو کیا کیا عنوان سے نوازیں
جو شکلِ درویش لے کے کشکول در پہ اس کے صدا کرو گے
اسے تمہارا سلوک اچھا برا لگے گا ہمیشہ ثانی
جو تم بھی اس سے بھلا کرو گے تو اپنے حق میں برا کرو گے
یہ اہلِ کشف و سلوک اب کے بتا رہے ہیں نئی سی باتیں
جو حسن سے ہی وضو کرو گے نماز کیسے ادا کرو گے

0
34