بڑا عجب ملا ہے درد زندگی کے نام پر
جو چھین لے گیا ہے چین الفتوں کے نام پر
ملا ہے درد وہ کہ ہر نشاط بھول ہم گئے
کبھی ہمیں تھے بیچتے خوشی کو غم کے دام پر
کرے گا کون عدل اب کہ لوگ وہ نہیں رہے
ہوس کے مارے آج راج کر رہے نظام پر
بے بس مری نگاہ کے سوال کا جواب دو
مری کرو ہو روح تار تار کس کے نام پر
چراغ گل کرو کہ تیرگی کا راج ہے یہاں
کہ یاں پہ بھوک بک رہی محبتوں کے نام پر
نکال دے تو میرا ذکر زیست کی کتاب سے
بجھا ہوا میں دیپ ہوں کروں گا کیا میں بام پر
تو یاد رکھ وہ چھین لیں گے تجھ سے ہر خوشی تری
لگائیں گے وہ پہرے ایک دن ترے کلام پر
کلام وسیم احمد محؔمود بٹ

0
66