غزل |
درِ غیر سے کیوں وہ جاتے نہیں ہیں |
ہے خاموش کیوں وہ بتاتے نہیں ہیں |
محبت کے شعلوں کی برسات بن کر |
جمی برف کیوں وہ بہاتے نہیں ہیں |
نئے زخم کھانے کے مشتاق ہے ہم |
نہ جانے وہ کیوں اب ستاتے نہیں ہیں |
کبھی دور رہ کر جیے گل چبھن سے؟ |
کہے پھر وہ کیوں خار بھاتے نہیں ہے |
تری سرد مہری میں اتنی تپش ہے |
جلے دل کو پھر یوں جلاتے نہیں ہے |
میں ہوں منتظر کب وہ آۓ مناۓ |
انا کو محبت میں لاتے نہیں ہے |
عداوت ہے یا پھر ہدایت میں سمجھوں |
شبِ ہجر کیوں اب وہ آتے نہیں ہیں |
نہ ہے چشمِ حق میں نہانے کی ہمت |
درِ خواب کیوں آپ آتے نہیں ہیں |
تخیل کی بارش تصور کے ساتھی |
اکیلا ہمیں چھوڑ جاتے نہیں ہیں |
نہ کر برف لہروں پر ناز اتنا |
یہ شمعِ محبت بجھاتے نہیں ہیں |
سرِ بزم اپنوں کی توہین کر کے |
یوں غیروں کی محفل سجاتے نہیں ہیں |
نفس ہی نفس کیوں ہوا ہم۔پہ غالب |
یوں بندے کو مولا رلاتے نہیں ہیں |
معلومات