جن کے آنے سے دلوں کو ہے جِلا |
فیض ان کا کھوٹے کو کردے کھرا |
حُسْن ان کا دیکھ لیتیں عورتیں |
حُسْنِ یوسُف سے نَظَر لیتیں چُرا |
ہے خدا کی شان کا ان سے ظُہور |
جلوہ ان کا جلوۂِ حق دے دکھا |
ہاں دکھاتے ہیں خدا کی راہ وہ |
ہادئِ حق ہیں وہ کُل جگ کے سَدا |
اَرْض سے ہے تا فَلَک جو سَلْطَنَت |
ہے خدا نے کی انہی کو یہ عَطا |
وہ ہیں کُل کے داد رس فریاد رس |
دیتے ہیں سارے دکھوں کی وہ دوا |
ان کے جو شیریں دَہَن کے چھینٹے ہیں |
لا علاجوں کے لیے وہ ہیں شِفا |
ان کے در کا ہے سوالی ہر کوئی |
وہ ہیں داتا کرتے ہیں کُل کو عطا |
حشر کو یاور وہی شافِع وہی |
ہر کوئی ان سے کرے گا التجا |
نعت ہونٹوں سے جُدا ایسی ہے یہ |
شان ان کی جیسے لفظوں سے وَرا |
کی ہے کاوش نعتِ اقدس یوں کہوں |
ہے کہاں رضوی کہاں آقا رضا |
::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::: |
ادنیٰ کاوش: ابو الحسنین محمد فضلِ رسول رضوی |
، کراچی 11 ربیع الاخر 2046ھ/ 15 اکتوبر 2024ء |
بروز منگل صبح سات بج کر باون منٹ |
معلومات