قطرہ قطرہ لہو ٹپکتا ہے |
تب ستارہ کہیں دمکتا ہے |
آرزو دم دبائے بیٹھی ہے |
خواب شعلہ لیے لپکتا ہے |
آنکھ میں اس قدر سکت ہی نہیں |
دل اُسے جیسے دیکھ سکتا ہے |
وقت کی بندشوں سے ہے آزاد |
وہ کوئی دم پلک جھپکتا ہے |
اُس کی جھولی میں جب سے ہیں ہم لوگ |
دامنِ زندگی مہکتا ہے |
مسکراتا ہے اُس کے روبرو دل |
اور تنہائی میں بلکتا ہے |
کتنی بے نور ہو گئی تھی زمیں |
آسماں روشنی چھڑکتا ہے |
دل نے امید باندھ لی لیکن |
رخ سے پردہ کہاں سرکتا ہے |
ثانی ہنس ہنس کے پڑھ رہے ہیں غزل |
لفظ در لفظ غم جھلکتا ہے |
معلومات