چھپنے کے ہم سے خوب بہانے تراشیے
الزام ہے عجب تجھے پاسِ ادب نہ تھا
اب کے ہوا کا اور ہی انداز دیکھیے
دیکھے حوادثات یہ ایسا غضب نہ تھا
کیا بات ہے ستم کے طریقے بدل گئے
پہلے کرم کا آپ کے ایسا تو ڈھب نہ تھا
تیرے ہی صدقے ہم بھی ہوئے نامور یہاں
تیرے کرم کے سلسلے کیا کیا و کب نہ تھا

0
27