| تیری باہوں کے حسیں جال میں آجاؤں گا میں |
| مجھ کو معلوم ہے اس چال میں آجاؤں گا میں |
| جینا ہو جاۓ گا مشکل بھی بنا تیرے بہت |
| یہ نا معلوم تھا اس حال میں آجاؤں گا میں |
| دیکھ کے دنیا ادا اس کی مجھے یاد کرے |
| دیکھ میں اس کے خدوخال میں آجاؤں گا میں |
| اپنے بھی غیر بھی دیتے ہیں مجھے طعنے اب |
| تم تو کہتے تھے اسی سال میں آجاؤں گا میں |
| اب تو بلبل بھی یہی کہتا ہے فیضان مجھے |
| ایک دن سر کی کسی تال میں آجاؤں گا میں |
| فیضان حسن طاہر بھٹی |
معلومات