ملت کی زبوں حالی پہ کچھ عرض کروں تو |
اربابِ قیادت مجھے کہہ دیتے ہیں گستاخ |
اس دورِ فراعین میں اب بھی مری جرات |
کرتی ہے عبور راہِ جنوں وادیِ سنگلاخ |
اب بھی تروتازہ ہے مرا غنچۂ امید |
اب بھی چمنِ دہر میں موجود ہری شاخ |
کہ ناخدا وہ کشتیِ ملت کے ہوئے ہیں |
معلوم نہیں جن کو سفینے میں ہے سوراخ |
معلومات