کیے اب سیرت کی انتہا بند ہی کمرے میں۔
لیے ساری بصیرت کا مزہ بند ہی کمرے میں۔
لگا ہونے حسن عریاں پھر آنے لگی یہ صدا۔
ہے سلوک زیادہ ناروا بند ہی کمرے میں۔
سبقت لینے پہ تلے ہیں اب بچاۓ خدا۔
کہ ہے سارا جلوس بہت بڑا بند ہی کمرے میں۔
تم قیمت ایسے نہ بڑھاؤ سبقت پھر دلاؤ۔
ہو رہی ہے اب سب کچھ ادا بند ہی کمرے میں۔
منصوبے نہ اب بنا پھر سے زیادہ بات سکھا۔
اب غصہ نہ دلا کہ یوں آ بند ہی کمرے میں۔
جب ہر ذی روح بنا ہے پھر ہونے کو فنا۔
ہونے دے کرنے دے فنا بند ہی کمرے میں۔

0
47