دشت بے دلی میں بس اک امید پلتی ہے
جانے کب وہ آئیں ، تقدیر کب بدلتی ہے؟
مسئلہ یہ روٹی کا عشق سے بڑا ہے کچھ
اس کی ننھے پیٹوں میں آرزو مچلتی ہے
جب بھی سعی کرتا ہوں عشق سے خلاصی کی
ضبط کیوں نہیں ہوتا آنکھ کیوں چھلکتی ہے؟
کچھ نہیں ہے حاصل شورِ عزا مچانے کا
صبر کے دریچوں سے روشنی ابلتی ہے
خاتمہ یقینی ہے آرزو کی دنیا کا
شاخ جو بریدہ ہو پھر کہاں پنپتی ہے!
حد سے ضبط بڑھتا ہے جب نواز فرقت میں
سوز و ساز ملتے ہیں شاعری نکلتی ہے
(عظمت نواز)

0
76