چاندنی چاند سے ہے دل کش نظارا ہے۔ |
میرا تو ہے اب تیرا ہی ایک سہارا ہے۔ |
جب تم یوں بلا لیتے تو سر کے بل آتے۔ |
لیکن تو نے کب مجھ جان پکارا ہے۔ |
ان پھولوں میں بھینی بھینی خوشبو ہے۔ |
اور تو خوش بو سے بھی بہت دل پیارا ہے۔ |
ہم اب پیتے نہ تو پھر اور کیا کرتے۔ |
جب سب تیری شوخ نظر کا اشارا ہے۔ |
ہم سے لگاؤ ہم ہی سے نفرت یہ کیا۔ |
پھر یہ بھی کہتے ہو کہ سب ہی تمہارا ہے۔ |
معلومات