چاندنی چاند سے ہے دل کش نظارا ہے۔
میرا تو ہے اب تیرا ہی ایک سہارا ہے۔
جب تم یوں بلا لیتے تو سر کے بل آتے۔
لیکن تو نے کب مجھ جان پکارا ہے۔
ان پھولوں میں بھینی بھینی خوشبو ہے۔
اور تو خوش بو سے بھی بہت دل پیارا ہے۔
ہم اب پیتے نہ تو پھر اور کیا کرتے۔
جب سب تیری شوخ نظر کا اشارا ہے۔
ہم سے لگاؤ ہم ہی سے نفرت یہ کیا۔
پھر یہ بھی کہتے ہو کہ سب ہی تمہارا ہے۔

46