وقت کا کیا ہے گزرتا ہے گزر جائے گا |
جو سمیٹے گا یہاں سب ہی بکھر جائے گا |
موت کا دن بھی معین ہے ضروری اک دن |
وصل سے موت کے ڈرتا ہے کدھر جائے گا |
وقت بیتا ہؤا واپس نہیں آتا لیکن |
نامہ اعمال ترے ساتھ بشر جائے گا |
اپنے محبوب کو دیکھا ہے بڑی مدت میں |
آج کا دن بھی تو بے ہوش گزر جائے گا |
مرے محبوب سے آنکھیں جو مری چار ہوئی |
مری آنکھوں کا جہاں ٹوٹ بکھر جائے گا |
چاند ہاں پہلی کا کم کم ہی نظر آتا ہے |
چودھویں شب میں نہ چھپ کر کہ قمر جائے گا |
مدتوں میں اُسکی بات سماعت کی ہے |
گوش سے اب مرے سننے کا ہنر جائے گا |
شعر کہتا ہے تُو کیا خوب ، زُبَیر اک دن |
نہ رہی سانس اگر زندہ تو مر جا ئے گا |
معلومات