لبوں تک آئی ہے اک لہر میرے سینے سے |
ہنسی میں ڈوب گیا ہوں نکل کے گریے سے |
کواڑ کھول کے دیکھا تری گلی طرف |
سراب ہی نظر آیا مجھے دریچے سے |
مجھ اس فقیر پہ کرتے ہیں رشک شہزادے |
کہ شاہزادی کو نسبت ہے میرے حجرے سے |
کسی کے سحرِ نگاہی سے ہو عطا تو یہ ہو |
یہ عشق ہوتا نہیں یوں کسی کے کرنے سے |
خوشی کو آپ نے صاحب غلط شمار کیا |
ہنسی پھوٹنے لگتی ہے کھل کے رونے سے |
معلومات