میں کل بھی تھا اکیلا، آج بھی ہوں
مجھے چلنا ہے آئندہ بھی تنہا
نہیں ڈر قبر کی تنہائیوں سے
مجھے رہنا پڑا زندہ بھی تنہا
ہم ایسے ذروں کی اوقات ہی کیا
ہوا خورشیدِ تابندہ بھی تنہا
بتا کر کس طرح ہوگی تسلی
جو پوچھے ہے وہ پرسندہ بھی تنہا

0
6