اک نقش جو ترا مجھے سونے نہیں دیا |
تیرا سِتَم حسیں مجھے ڈرنے نہیں دیا |
مر تو گیا ترے میں جہاں کے ہی روبرو |
کم بخت عشق نے مجھے مرنے نہیں دیا |
اُس کا تصورِ حسیں جونہی کیا میں نے |
پھر یادِ بے وفا مجھے چلنے نہیں دیا |
تھا حال تو برا مرا لیکن کرم سے ہی |
اللّٰہ عظیم نے مجھے گرنے نہیں دیا |
زندہ جہان میں رضؔی بے درد لوگوں کے |
ظالم سماج نے مجھے جینے نہیں دیا |
معلومات