میں کیا سناؤں حکایتِ دل اور کیا بتاؤں میں یہ فسانہ |
ہے زخمی دل کا یہ گوشہ گوشہ کہ بے وفا پہ مَرا دیوانہ |
میں لٹ گیا ہوں جفا کے صدقے میں مٹ گیا ہوں وفا کی خاطر |
میں کٹ گیا ہوں بہ خنجرِ غم بیمار دل میں ہے کیا بہانہ |
عجب شغف ہے یہ میرے دل کو ہر اک ستم پہ ہے مسکرانہ |
وفا کی امید میں غمِ غم جفا کے خنجر کو بھول جانا |
ان حسن والوں کا بے طریقہ وفا کے بدلے جفا ہی دینا |
کسی کے دل کی انھیں کیا پروا ہماری حالت پہ مسکرانا |
یہ سارے جلوے پرائے ہم کو یہ دھوپ سائے ہمارے غم کو |
نہ جانے کیا کیا بلائیں ہم کو یہ بجلیاں بھی ہیں آشیانہ |
خدا سے شکوہ تجھے بہت ہے نہیں ہے خود سے کوئی شکایت |
ہے وضع تیری فرنگیانہ ترے طریقے ہیں کافرانہ |
معلومات