یہ جو خاک میں نشیمن ہیں
پھولوں میں بھی اجڑے چمن ہیں
پڑھ کے قیامت گزرتی ہے
یہ کیسے کیسے شعروسخن ہیں
ہوگا ہم پہ لازم حساب دینا
کیوں لوگ یہا مست ومگن ہیں
یہ مہتاب چہرے شباب کے پیکر
سنا ہے زمانے می بدنام حسن ہیں
تم ٹھہرے ہو اب گل می ہرجائی
لہو میں ڈوبے یہا معصوم بدن ہیں

0
14