گوائی دی ہے امیر و فقیہ شہر نے تو |
خراب شخص بھی اچھا دکھائی دینے لگا |
سکوتِ شام سے بیزار تھا اچانک وہ |
غزل کے لہجے میں آیا سنائی دینے لگا |
دکھاتا تھا جو نہیں کل تلک مجھے چہرہ |
وہ اپنی روح تلک بھی رسائی دینے لگا |
گوائی دی ہے امیر و فقیہ شہر نے تو |
خراب شخص بھی اچھا دکھائی دینے لگا |
سکوتِ شام سے بیزار تھا اچانک وہ |
غزل کے لہجے میں آیا سنائی دینے لگا |
دکھاتا تھا جو نہیں کل تلک مجھے چہرہ |
وہ اپنی روح تلک بھی رسائی دینے لگا |
معلومات