گوائی دی ہے امیر و فقیہ شہر نے تو
خراب شخص بھی اچھا دکھائی دینے لگا
سکوتِ شام سے بیزار تھا اچانک وہ
غزل کے لہجے میں آیا سنائی دینے لگا
دکھاتا تھا جو نہیں کل تلک مجھے چہرہ
وہ اپنی روح تلک بھی رسائی دینے لگا

0
3