ہر وقت ہر گھڑی تو لگے ہے مثالِ برق
اے کاش کہ تو دیکھتا نفرت کیے بغیر
ہرچند تجھ کو خوب محبت ہو غیر سے
بنتی نہیں ہے مجھ سے محبت کیے بغیر
یہ زندگی تو موت ہے کٹتی ہو گر یہاں
زلفِ سیاہ فام میں عشرت کیے بغیر
اس کی گلی میں آج گئے بوسہ مانگنے
یوں ہی سلام کر دیا رخصت کیے بغیر
کافر تو آئے راہ پہ لیکن یہ شرط ہے
کچھ دن یوں ہی گزار دے الفت کیے بغیر
وہ صاحبِ جمال ہیں ہم صاحبِ کلہ
بوسہ بھی مانگتا ہوں تو منت کیے بغیر
ہو صاحبِ کلاہ مگر یہ خیال ہو
بوسہ کبھی نہ دے گا وہ درگت کیے بغیر

0
30