سارا افسانہ لب سے ہو نہ بیاں |
یہ تو بس چشمِ تر بتاتی ہے |
خود کشی کرتے جاتے ہیں کیوں چراغ |
شب کو کیا کچھ سحر بتاتی ہے |
جانے کو اس گلی میں بادِ سحر |
خوشبوؤں کا سفر بتاتی ہے |
کچھ تو آہٹ سے جان لیتا ہوں |
اور کچھ رہ گزر بتاتی ہے |
سارا افسانہ لب سے ہو نہ بیاں |
یہ تو بس چشمِ تر بتاتی ہے |
خود کشی کرتے جاتے ہیں کیوں چراغ |
شب کو کیا کچھ سحر بتاتی ہے |
جانے کو اس گلی میں بادِ سحر |
خوشبوؤں کا سفر بتاتی ہے |
کچھ تو آہٹ سے جان لیتا ہوں |
اور کچھ رہ گزر بتاتی ہے |
معلومات