سارا افسانہ لب سے ہو نہ بیاں
یہ تو بس چشمِ تر بتاتی ہے
خود کشی کرتے جاتے ہیں کیوں چراغ
شب کو کیا کچھ سحر بتاتی ہے
جانے کو اس گلی میں بادِ سحر
خوشبوؤں کا سفر بتاتی ہے
کچھ تو آہٹ سے جان لیتا ہوں
اور کچھ رہ گزر بتاتی ہے

0
2