ہر شبِ ہجر کو میرے نام کرنے والے |
آباد رہ تو عمدہ یہ کام کرنے والے |
راتیں بھی ُان کی اب کٹتی ہیں نہیں کیوں آخر |
وہ ہیں کدھر دنوں کوجو شام کرنے والے |
اک موجِ ریگ اڑا لے گی یہ نشان ِ الفت |
بیدار ہو سا حل پر اے نام کرنے والے |
سب پیتے تھے لبوں آنکھوں سے گلاس سے جو |
حالت تو دیکھ انہوں کی اے جام کرنے والے |
جو زندگی گراں ہے میری تو ہو بے شک پر |
ہم تو نہیں ہیں اس کو گم نام کرنے والے |
وہ جو عبید کو رسوا کر گیا تو ظالم |
ہو پارسایٔ تیری بدنام کرنے والے |
معلومات