چاندنی چاند سے ہے دلکش نظارا ہے۔
میرا تو ہے اب تیرا ایک سہارا ہے۔
تم جو بلا لیتے ہم سر کے بل آتے۔
لیکن تو نے کب مجھ جان پکارا ہے۔
ان پھولوں میں بھینی بھینی خوشبو ہے۔
اور تو خوشبو زار بہت دل پیارا ہے۔
ہم اب پیتے نہ تو پھر اور کیا کرتے۔
تیری شوخ نظر کرے ایک اشارا ہے۔
ہم سے لگاؤ ہم ہی سے نفرت یہ کیا۔
پھر یہ بھی کہتے ہو کہ سب ہی تمہارا ہے۔

0
10